چودھری شجاعت Ø+سین، شہباز شریف، جہانگیر ترین .... Ø+بیب اکرم

Ú©Ú†Ú¾ عرصہ پہلے مجھے مسلم لیگ Ù† Ú©Û’ ایک رہنما Ù†Û’ بڑے دکھ سے بتایا کہ جنرل پرویز مشرف Ù†Û’ مسلم لیگ Ù† پر سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ چودھری شجاعت Ø+سین Ú©Ùˆ چھین کر اپنا بنا لیا۔ اپنی بات Ú©ÛŒ وضاØ+ت کرتے ہوئے بولے، 'چودھری شجاعت Ø+سین میں یہ صلاØ+یت تھی کہ وہ نواز شریف Ú©Ùˆ غلط فیصلوں سے روک لیتے تھی اورغلط فیصلہ ہونے Ú©ÛŒ صورت میں نجات کا راستہ ڈھونڈ لیا کرتے تھے‘۔ چودھری شجاعت Ø+سین Ú©ÛŒ سیاست Ú©ÛŒ سب سے بڑی خصوصیت ہی یہ ہے کہ وہ تصادم Ú©ÛŒ صورت پیدا نہیں ہونے دیتے۔ جنرل مشرف Ú©Û’ ساتھ رہ کر انہوں Ù†Û’ ایک خالص مارشل لاء Ú©Ùˆ جمہوری Ø´Ú©Ù„ دے کر عوام Ú©Û’ لیے قابل قبول بنائے رکھا۔ اس زمانے میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ Ù† سارا کھیل بگاڑنے Ú©Û’ چکر میں تھیں لیکن چودھری صاØ+ب Ù†Û’ انہیں پانچ سال تک ایک نامعلوم ٹرک Ú©ÛŒ بتی Ú©Û’ تعاقب میں لگائے رکھا۔ آج ہمیں جو مولانا فضل الرØ+من کاروبارِ Ø+کومت Ùˆ ریاست Ú©Ùˆ تہ Ùˆ بالا کرنے پر تلے نظر آتے ہیں، اس زمانے میں قاضی Ø+سین اØ+مد مرØ+وم Ú©Û’ اصرار Ú©Û’ باوجود اسمبلیوں سے استعفے دینے کیلئے تیار نہیں تھے۔ اسمبلی سے ان Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت کا عالم یہ تھاکہ Ø+افظ Ø+سین اØ+مد Ù†Û’ اپنی سیٹ سے استعفیٰ دیا تو اس پر فرمایا، 'Ø+افظ صاØ+ب Ù†Û’ امام سے پہلے سلام پھیر لیا ہے‘۔ اس مارشل لائی جمہوریت کا یہ کارخانہ چودھری شجاعت کا ہی لگایا ہوا تھا جس میں سب اپنے اپنے کام پر Ù„Ú¯Û’ رہتے تھے۔ جنرل پرویز مشرف Ù†Û’ لال مسجد اور چیف جسٹس افتخار چودھری Ú©Û’ معاملے میں ان Ú©Û’ مشورے نظر انداز کیے، نتیجہ یہ نکلا کہ یہی دو معاملات ان Ú©Û’ زوال Ú©ÛŒ وجہ بنے۔ تاریخ یہ ہے کہ نواز شریف ہوں یا جنرل پرویز مشرف‘ دونوں وہیں ٹھوکر کھا گئے جہاں چودھری شجاعت کا مشورہ ان Ú©Û’ ساتھ نہیں تھا، باقی جزئیات ہیں۔
چودھری شجاعت Ø+سین مسلم لیگ Ù† Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے تو شہباز شریف Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ جگہ Ù„Û’ لی۔ نواز شریف کا چھوٹا بھائی ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے انہیں بات کرنے اور کہنے Ú©ÛŒ وہ آزادی میسر نہیں جو مسلم لیگ Ù† میں چودھری شجاعت اور چودھری نثار علی خان Ú©Ùˆ Ø+اصل رہی ہے‘ لیکن پھر بھی وہ اپنی بات کہتے رہے۔ شہباز شریف پاکستان میں اقتدار سے جڑی Ø+قیقتوں کا گہرا ادراک رکھتے ہیں۔ تجربے، مطالعے اور سوچ بچار Ú©Û’ بعد انہوں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ نتائج بھی اخذ کر رکھے ہیں جو ہماری تاریخ Ú©Û’ تناظر میں درست معلوم ہوتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ مسلم لیگ Ù† Ú©Ùˆ ہر قسم Ú©Û’ تصادم سے بچ کر سیاست کرنی چاہیے۔ میرے خیال میں سول ملٹری تعلقات Ú©ÛŒ فلسفیانہ مو شگافیوں Ú©Ùˆ وہ تاریخ Ú©Û’ سپرد کر Ú©Û’ ان معاملات Ú©Ùˆ Ø+قیقت پسندی سے Ø·Û’ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایمانداری سے یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان Ú©ÛŒ بہت سی مشکلات درØ+قیقت سیاستدانوں Ú©ÛŒ پیدا کردہ ہیں‘ اس لیے سیاست Ú©Û’ مقدمے Ú©Ùˆ وہ 'سیاستدان بنام فوج‘ Ú©Û’ عنوان سے نہیں لڑنا چاہتے۔ ان Ú©Û’ نزدیک دونوں میں تعلقات کا توازن قائم کرنا کوئی ایک واقعہ نہیں بلکہ مسلسل عمل کا نام ہے۔ گفتگو ہوتی رہے Ú¯ÛŒ اور واقعات Ú©Û’ سکھائے ہوئے سبق سے نظام Ú©Û’ اندر یہ توازن خود بخود قائم ہوجائے گا۔ نواز شریف Ú©ÛŒ غیرØ+اضری میں شہباز شریف Ù†Û’ پاکستان Ú©Û’ نظام Ø+کومت Ú©ÛŒ اسی تفہیم Ú©Û’ مطابق سیاسی معاملات چلانے Ú©ÛŒ اپنی سی کوشش کی۔ گزشتہ تین برسوں میں انہیں کامیابی ملی اور ناکامی بھی ہوئی۔ کامیابی کا ثبوت یہ ہے کہ نواز شریف پاکستان Ú©ÛŒ جیل سے Ù†Ú©Ù„ کر لندن Ú©ÛŒ آزاد فضا میں سانس Ù„Û’ رہے ہیں اور ناکامی یہ کہ نواز شریف ایک بار پھر وہی آگ بھڑکا رہے ہیں جسے بجھانے کیلئے انہیں بہت Ú©Ú†Ú¾ کرنا پڑا تھا۔ اس سے پہلے بھی جب نواز شریف Ù†Û’ تیسری بار وزیر اعظم بننے Ú©Û’ بعد بھی اسٹیبلشمنٹ سے بغیر کسی وجہ Ú©Û’ الجھنے کا پروگرام بنا لیا تو شہباز شریف Ù†Û’ انہیں روکنے Ú©ÛŒ پوری کوشش Ú©ÛŒ لیکن ظاہر ہے کامیاب نہیں ہوئے اور واقعات اسی ترتیب سے رونما ہونے Ù„Ú¯Û’ جس Ú©ÛŒ خبر وہ بہت پہلے دے Ú†Ú©Û’ تھے۔ چودھری شجاعت Ø+سین Ú©ÛŒ طرØ+ شہباز شریف بھی ماضی میں نہیں رہتے، مستقبل پر نظر جمائے رکھتے ہیں۔ آج اگر شہباز شریف جیل میں نہ ہوتے تو شاید ہماری سیاست بھی ماضی Ú©Û’ واقعات میں پھنسے رہنے Ú©Û’ بجائے آگے Ú©ÛŒ طرف دیکھ رہی ہوتی۔
شہباز شریف Ú©ÛŒ طرØ+ جہانگیر ترین بھی تØ+ریک انصاف Ú©Ùˆ راہ راست پر لانے اور رکھنے کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے۔ ان Ú©ÛŒ شمولیت سے پہلے تØ+ریک انصاف میں سوائے بدنظمی Ú©Û’ کیا تھا؟ جہانگیر ترین آئے تو اس Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ نکلنا شروع ہوئی۔ غیر Ø+قیقی اور کسی درجے میں طفلانہ انداز فکر Ú©Ùˆ انہوں Ù†Û’ ہی سیاسی طور پر قابل قبول بنایا۔ 2013 میں جو ہڑبونگ جماعت Ú©Û’ اندر Ù…Ú†ÛŒ ہوئی تھی، جہانگیر ترین Ù†Û’ پانچ برس لگا کر اسے ختم کر Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ اتنا منظم کر لیا کہ 2018 Ú©Û’ الیکشن جیتنے Ú©ÛŒ پوزیشن میں آ جائے۔ انہوں Ù†Û’ بڑی مہارت سے خیبرپختونخوا میں صوبائی Ø+کومت Ú©Ùˆ اپنی جماعت اور لیڈر Ú©ÛŒ مداخلت سے بچائے رکھا۔ ان Ú©ÛŒ اس Ø+کمت عملی Ù†Û’ 2018 میں خیبرپختونخوا Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Û’ ہوئے Ù¾Ú¾Ù„ Ú©ÛŒ طرØ+ عمران خان صاØ+ب Ú©ÛŒ جھولی میں ڈال دیا۔ پنجاب میں انہی کا جوڑ توڑ تھا جس Ú©ÛŒ وجہ سے تØ+ریک انصاف Ù†Û’ وفاق میں Ø+کومت بنانے Ú©Û’ لئے نشستیں جیت لیں اور پنجاب میں بھی اپنی Ø+کومت بنا لی۔ وہ اپنی جماعت Ú©ÛŒ اتنی بڑی طاقت تھے کہ جب تک متØ+رک تھے، اپوزیشن کا ہدف بنے رہے۔ عدالت Ù†Û’ عوامی عہدے کیلئے ان Ú©ÛŒ اہلیت ختم کر دی لیکن پس پردہ ان Ú©ÛŒ صلاØ+یت ان Ú©ÛŒ جماعت Ú©ÛŒ طاقت بنی رہی۔ Ø+کومت بنی تو سوائے جہانگیر ترین Ú©Û’ ایسا کوئی نہیں تھا جسے یہ علم ہوکہ اگلے پانچ برسوں میں کیا کرنا ہے کیونکہ باقی سب Ú©Û’ پاس اپوزیشن Ú©Ùˆ گالیاں دینے Ú©Û’ سوا کوئی ہنر نہیں تھا۔ آئی ایم ایف میں جانے Ú©Û’ فیصلے سے Ù„Û’ کر پنجاب میں بلدیاتی نظام Ú©ÛŒ تشکیل تک سبھی Ú©Ú†Ú¾ وہ کرتے جا رہے تھے۔ ان Ú©ÛŒ موجودگی میں تØ+ریک انصاف Ú©Û’ ہمدردوں Ú©Ùˆ یہ اطمینان رہتا تھا کہ معاملات کنٹرول میں ہیں۔ جیسے دنیا بھر میں ہوتا ہے کہ نالائق لوگ کام کرنے والوں Ú©Û’ خلاف سازش کرتے ہیں، سو یہی جہانگیر ترین Ú©Û’ ساتھ ہوا۔ Ú©Ú†Ú¾ لوگ ان Ú©Û’ خلاف بروئے کار آئے اور انہوں Ù†Û’ وزیر اعظم Ú©Û’ کان بھرنا شروع کر دیئے۔ کبھی کسی نجی زندگی کا Ø+والہ دیا گیا، کبھی کسی فرضی سازش کا، پھر چینی Ú©ÛŒ مہنگائی کا فرضی سکینڈل سامنے لایا گیا۔ اس Ú©Û’ بعد جہانگیر ترین کا تو Ú©Ú†Ú¾ نہیں بگڑا مگر Ø+کومت Ú©Ùˆ فرق پڑا ہو سکتا ہے۔ان Ú©Û’ جانے Ú©Û’ بعد معاملات بالکل ہی کوچۂ طفلاں بن گئے۔ ایک سے ایک غلطی، ایک سے ایک Ø+ماقت Ù†Û’ Ø+کومت Ú©Ùˆ اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے کہ اب وزیر‘ مشیر کوئی بات کریں تو لوگ چِڑ جاتے ہیں۔ سمت کا تعین ہے نہ کام کرنے کا سلیقہ۔ جہانگیر ترین آرام سے گھر بیٹھے ہیں، زیادہ ہوا تو جیل Ú†Ù„Û’ جائیں گے‘ لیکن یہ Ø·Û’ ہے کہ اس Ú©Û’ بغیر معاملات چلانا آسان نہیں رہے۔
چودھری شجاعت Ø+سین، شہباز شریف یا جہانگیر ترین جیسے لوگ عوامی سیاست میں شاید نواز شریف، عمران خان یا بے نظیر بھٹو کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ مقبولیت ایک چیز ہے تو دانش بالکل دوسری۔ مقبولیت والے سیاسی جماعتوں کا چہرہ ہوتے ہیں، جبکہ یہ لوگ ریڑھ Ú©ÛŒ ہڈی Ú©ÛŒ طرØ+ ہیں جو نظر تو نہیں آتی مگر پورے جسم کا سہارا بنی رہتی ہے۔ چودھری شجاعت Ø+سین تو صØ+ت Ú©Û’ ہاتھوں مجبور ہیں لیکن شہباز شریف اور جہانگیر ترین Ú©Ùˆ ہمارے نظام Ú©Û’ نالائقوں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ کرنے سے روک رکھا ہے۔ اگر آج یہ تینوں ایک بار پھر میدان میں آجائیں تو ہماری سیاست میں بہت Ú©Ú†Ú¾ بدل سکتا ہے۔ وہ تصادم بھی ٹل سکتا ہے جس Ú©ÛŒ طرف ہم دوڑے Ú†Ù„Û’ جارہے ہیں۔